کولائی پالس، خیبر پختونخوا (18 جون 2025) — ضلع کولائی پالس میں زکوٰۃ کمیٹی کے چیئرمین محمد نواز اور ممبر عبدالوہاب کے استعفوں کی منظوری نے عوامی و سرکاری حلقوں میں کئی سوالات کو جنم دیا ہے۔ خیبر پختونخوا زکوٰۃ و عشر کونسل کی جانب سے ان استعفوں کی باقاعدہ منظوری دی گئی ہے اور اس سلسلے میں نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق، چیئرمین محمد نواز ولد مل خان اور ممبر عبدالوہاب ولد بخت جمال نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دیا، جسے 18 جون 2025 کو قبول کر لیا گیا۔ ساتھ ہی ڈپٹی کمشنر کولائی پالس کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ خالی نشستوں کے لیے موزوں امیدواروں کے نام پیش کریں۔
استعفوں کی وجوہات کیا ہیں؟
اگرچہ سرکاری سطح پر استعفوں کی وجوہات نہیں بتائی گئیں، لیکن ذرائع کے مطابق محمد نواز کی تعلیمی اسناد پر سوالات اٹھائے گئے تھے۔ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق، چیئرمین کی ڈگری مبینہ طور پر جعلی قرار دی گئی تھی، جو استعفے کی ممکنہ وجہ بن سکتی ہے۔
اگر یہ اطلاعات درست ثابت ہوتی ہیں تو یہ معاملہ نہ صرف فردِ واحد کی اہلیت بلکہ زکوٰۃ جیسے حساس اور شفافیت کے متقاضی ادارے کی ساکھ پر بھی سوالیہ نشان چھوڑتا ہے۔ زکوٰۃ کمیٹیوں کا بنیادی مقصد مستحقین کی مدد ہے، اور ان میں کسی بھی قسم کی بے ضابطگی عوامی اعتماد کو مجروح کر سکتی ہے۔
اس صورتحال کے پیش نظر توقع کی جا رہی ہے کہ ضلعی اور صوبائی حکام معاملے کی مکمل چھان بین کریں گے تاکہ حقائق سامنے آ سکیں۔ نئی تقرریوں کا عمل جلد شروع ہونے کی امید ہے تاکہ کمیٹی کا کام متاثر نہ ہو۔
یہ واقعہ اس بات کی اہمیت کو اجاگر کرتا ہے کہ سرکاری عہدوں پر فائز ہونے سے پہلے امیدواروں کی اسناد اور اہلیت کی سخت جانچ ضروری ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس واقعے سے سبق سیکھا جائے گا اور مستقبل میں ایسے معاملات کی روک تھام کے لیے مؤثر اقدامات کیے جائیں گے۔
ہزارہ ڈویژن میں عوامی سطح پر اس معاملے پر تشویش پائی جاتی ہے، جہاں شفافیت اور دیانتدارانہ طرزِ حکمرانی کو قدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے۔ شہری حلقوں کی جانب سے حکومت سے مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ اس معاملے کی تہہ تک پہنچے اور اگر جعلی ڈگری کی تصدیق ہو جائے تو ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے