خیبر پختونخوا کی طرز پر پنجاب میں بھی میگا سکینڈل سامنے آگیا، مگر پنجاب کی رقم اتنی کہ سنتے ہی بندہ ہوش کھو بیٹھتا ہے — سو کھرب روپے کی پنجاب میں کرپشن کا انکشاف

خیبر پختونخوا کی طرز پر پنجاب میں بھی میگا سکینڈل سامنے آگیا، مگر پنجاب کی رقم اتنی کہ سنتے ہی بندہ ہوش کھو بیٹھتا ہے — سو کھرب روپے کی پنجاب میں کرپشن کا انکشاف

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ)
آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی سالانہ رپورٹ 2024-25 میں پنجاب حکومت کی مالی بے ضابطگیوں اور کرپشن کے ہوشربا انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ پنجاب میں مجموعی طور پر دس کھرب روپے سے زائد کی مالی بےقاعدگیاں پائی گئی ہیں، جو کہ ناقص مالی نظم و نسق، غلط ادائیگیوں، غیر مجاز خریداری، اور فنڈز کے غیر شفاف استعمال کی سنگین مثال ہیں۔

آڈٹ رپورٹ میں کل 14 کیسز ایسے سامنے آئے ہیں جن میں عوامی رقم کا غلط استعمال کیا گیا، جن کی مالیت 3.1 ارب روپے بنتی ہے۔ مزید 50 کیسز میں زائد ادائیگیوں، مالی بدانتظامی، اور غیر ذمہ دار مالی فیصلوں کی نشاندہی کی گئی ہے جن کی مالیت 25.4 ارب روپے تک پہنچتی ہے۔

رپورٹ کے مطابق، 21 کیسز میں غیر مجاز بینکنگ ٹرانزیکشنز اور فنڈز کی غلط تقسیم کی گئی جن کی مالیت 10.6 ارب روپے ہے۔ جبکہ 45 کیسز میں حکومتی قواعد کی خلاف ورزی کرتے ہوئے مشکوک خریداری (mis-procurement) کی گئی، جن کا تخمینہ 43 ارب روپے لگایا گیا ہے۔

رپورٹ مزید بتاتی ہے کہ 12 کیسز میں کنسولیڈیٹڈ فنڈ سے رقم نکال کر بغیر منظوری اور اختیار کے خرچ کی گئی۔ محکمہ خزانہ، محکمہ صحت، اور دیگر انتظامی اداروں میں خود ساختہ اختیارات استعمال کر کے مالی وسائل کو بے دردی سے ضائع کیا گیا۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق، پنجاب کی بیوروکریسی اور وسائل کے نگران ادارے بھی اس سنگین غفلت میں ملوث پائے گئے۔ مجموعی طور پر 8.2 ارب روپے کے وہ کیسز بھی سامنے آئے جن میں کارکردگی نہ ہونے کے باوجود عوامی رقم خرچ کی گئی۔

یاد رہے کہ چند ماہ قبل خیبر پختونخوا میں بھی کرپشن کا بڑا اسکینڈل سامنے آیا تھا، تاہم پنجاب کا یہ اسکینڈل رقم کے لحاظ سے کہیں بڑا اور سنجیدہ نوعیت کا ہے، جس پر شفاف تحقیقات اور احتساب کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے